فلسفہ دوستی

فلسفہ دوستی | فلسفہ جبران | خلیل جبران

تمہارا دوست وہ ہے جو تمہاری احتیاج پوری کرے۔
وہ تمہارا وہ کھیت ہے جس میں تم محبت کی تخم پوشی کرتے ہو۔
اسی کھیتی کو تم تشکر اوراطمینان کے ساتھ کاٹتے ہو۔
اور جب تمہارا دوست اپنے دل کی کوئی بات تم سے کہتا ہے  تو تم کو نہ اپنے دل کی “نہیں“ متردو کرتی ہے نہ تم اس کو اپنی “ہاں“ سے محروم رکھتے ہو۔

اور جب وہ خاموش ہوتا ہے تب بھی تمہارا دل اس کے دل کی گفتگو سننے سے عاری نہیں ہوتا۔
اس لئے کہ بغیر الفاظ کی مدد کے  دوستی کے افکار ، تمام خیالات ، تمام خواہشات، تمام توقعات، تمام ارادے پیدا ہوتے ہیں۔
ان سے دوستوں کے لئے ایک مسرت حاصل ہوتی ہے۔ ۔ ۔ ۔ بے طلب۔

اور دوستی کا کوئی مطلب نہیں ہونا چاہیے ، سوائے اس کے کہ تم دوست کے ساتھ ایک مشترک روحانی گہرائی میں شریک ہوجاؤ۔
اس لئے کہ محبت نہیں چاہتی کہ اس کا بھید واضح ہو جاوے۔

اور جو کچھ تمہارے اندر بہتر اور اعلی تر ہے وہی دوست کو دو۔
اگر وہ چاہتا ہے تمہارے “مد“ کے “ جزو“ بھی دیکھے۔
تو اس کو اپنے دریا کی طغیانی بھی دیکھا دو۔

اس لئے کہ وہ تمہارا دوست ہی کیا ہے جسے تم صرف اس لئے ڈھونڈتے رہو کہ اس کی صحبت میں تم اپنا خالی وقت گزار سکو ، وہ ساعتیں جو تم پر گراں ہیں۔
بلکہ دوست کو تو اس وقت ڈھونڈو جب تم بیداری عمل کا وقت گزارنا چاہو۔
اس لئے کہ دوست کا کام یہ ہے کہ وہ تمہارے تقاضوں اور تمہاری ضرورتوں کو پورا کرے۔
نہ یہ کہ تمہارے اوقات کے خالی کاسہ کو بھرا کرے۔

اور دوستی کی حلاوت میں اپنے تبسم کو ملادو ، اور اپنی مسرتوں کو مشترک کرلو۔
اس لئے کہ جب زندگی کی معطر شبنم دل پر گرتی ہے، تب ہی اس کے دروازے کھلتے ہیں اور وہ تروتازہ ہوجاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں