فلسفہ دعا

فلسفہ دعا | فلسفہ جبران | خلیل جبران

تم اپنی مصیبت اور احتیاج کی حالت میں دعا کرتے ہو۔
کاش تم کمال مسرت اور انتہائی خوشحالی میں بھی دعا کے لئے ہاتھ اٹھا تے۔
اس وقت جب تمہارے دل میں مسرتوں کا ہجوم ہوتا تم اس چھوٹے سے مہمان کے لئے بھی کوئی جگہ نکال لیتے۔

دعا ہے کیا ؟؟؟؟
سوائے اس کے کہ وہ ایک کیفیت ہے جب انسان اپنے آپ کو فضائے بسیط میں پھیلا دیتا ہے۔
اور تمہارے پاس اس کے سوائے کوئی چارہ نہیں کہ اس وقت جب تمہاری روح تم کو دعا کی طرف بلائے تو تم اپنے بہتے ہوئے آنسو لے کر اس کی طرف جاؤ۔
تو پھر کیا ہی اچھا ہو تمہاری روح تمہیں بار بار اکسائے اور بڑھائے۔
اور تم بار بار اس منزل کی طرف جاؤ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اپنے آنسو اور اپنی آہیں لے کر۔
اور بار بار اس سفر سے ہنستے اور مسکراتے واپس آؤ۔
جب تم دعا میں مشغول ہوتے ہو۔ ۔ ۔ ۔ ۔گم ہوجاتے ہو۔ ۔ ۔ ۔ تو یاد رکھو کہ تم فضا میں بلند ہو کر ان لوگوں کی روحوں سے متصل ہوجاتے ہو جو عین اس لمحے میں دست بدعا ہوں اور جن سے سوائے اس عالم کے تم پہلے کبھی نہ مل سکے ہو۔

پس دعا کے مندر میں تم اقدام ہائے اس کیف وصال اور اتحاد شیریں کے کسی اورغرض سے نہ رکھا جائے۔
اس لئے کہ تم اگر اس مندر میں صرف مانگنےاور لینے کے لئے جاتے ہوتو اغلب ہے کہ تمہیں کچھ نہ ملے گا۔
اور اگر اس مندر میں محض عجز کا ،مظاہرہ کرنے کے لئے جاتے ہو تو تمہیں شرما کر واپس آنا ہوگا۔
اور اگر اس مندر میں تم دوسروں کی سفارش کرنے کے لئے جاتے ہو تو تمہاری حیثیت ہی کیا ہے کہ تمہاری سنی جائے۔
پس تمہارے لئے کافی ہے یہ کہ تم اس نامعلوم مندر میں نامعلوم طریقہ پر جاؤ۔
میں تمہیں زبان کے لفظوں سے مانگنے کا کوئی طریقہ نہیں بتا سکتا مجھے نہیں معلوم۔
اوراگر تم رات کی تاریکی میں سننے کی کوشش کرو تو تم سمندر کی موجوں اور صحرا کو یہ کہتے سنو گے۔
اے معبود ہمارے! ہم تیرا ہی عکس حقیقت ہیں۔۔۔
تیری ہی رضا ہمارے اندر ہے ،جو حکم دیتی ہے۔ ۔ ۔
تیرا ہی جذبہ طلب ہمارے اندرہے جو ہمیں طلب سکھاتا ہے۔
تیرا ہی تقاضہ وہ ہے جو ہماری راتوں کو۔ ۔ ۔جو تیری راتیں ہیں ۔ ۔ ۔ دن بناتا ہے۔۔ ۔ وہ دن جو تیرے ہی دن ہیں۔ ۔ ۔
ہم تجھ سے کچھ نہیں مانگ سکتے ، اس لئے تو ہماری ضرورتوں سے ان کے پیدا ہونے سے پہلے واقف ہوتا ہے۔
تو ہماری ضرورت ہے، تجھ ہی سے ہماری احتیاج ہے۔
اور جب تو ہم کو اپنے وجود سے ایک حصہ دے ڈالتا ہے تو سب کچھ دے ڈالتا ہے جوہم کو ملنا چاہیے۔ ۔ ۔ ۔ پھر ہم کیا مانگیں!!!

اپنا تبصرہ بھیجیں