” اور پڑھ، اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا “
انسانی زندگی میں مطالعہ کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ جس طرح ہمارے جسم کو زندہ رہنے کے لیے خوراک کی ضرورت پڑتی ہے بالکل اسیِ طرح سے ہمارے ذہن کو بھی مطالعہ کی ضرورت ہے اورجس طرح کئی قسم کے بیج کی کاشت کرنے سے زمین زرخیز ہو جاتی ہے، اسی طرح مختلف عنوانات پر مطالعہ کرنے سے انسان کا دماغ زرخیزی پاتا ہے۔تاریخ اقوام گواہ ہے کہ ترقی کے لیے مال وذر سے زیادہ ضروری جو چیز ہے وہ علم ہے۔ علم ہی وہ زینہ ہے جو ترقی کی منازل تک لے جاتا ہےکہ علم آپ کی سوچ اور فہم و فراست پہ گہرا اثر ڈالتا ہے ۔
انسانی نفسیات میں یہ بات سر فہرست رہی کہ اگر آپ سیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے سب سے بہترین ذریعہ اپنی زبان ہوتی ہے۔ آج دنیا انسان کی مٹھی میں ہے، ہر چیز کیا سے کیا ہو چکی لہذا حصول علم کے زاویے جہاں تبدیل ہو ئے، وہاں اس کے ماخذ بھی تبدیل ہوئے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ دور میں انٹرنیٹ ، جاننے کا سب سے بڑا ماخذ بن چکا ہے۔اردو کے ساتھ ہر دور میں یہ زیادتی ہوئی ہے کہ اس کی ترویج و ترقی ہمیشہ زبوں حالی کا شکار رہی۔ آج بھی اگر ہم انٹرنیٹ پہ معلومات اردو میں تلاش کرنے کی کوشش کریں تو تشفی ندارد۔ہماری یہ کاوش اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جس کا مقصد صرف اور صرف اس کمی کا کسی حد تک ازالہ کرنے کی کوشش ہے۔ ہم اس فورم پہ انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کےمتعلق تحریروں کو اکٹھا کرنا چاہتے ہیں، ایک ایسا فورم جہاں ہم اپنے ذہن کو مطالعہ کی خوراک دے سکیں۔ بقول علامہ اقبال ؒ:مطالعہ انسان کے لئے اخلاق کا معیار ہے۔ بس خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہیے۔
روشنی کو بانٹنے کے دو رستے ہیں؛ سورج بن کر چمکا جائے یا چاند بن کر سورج کی روشنی کو منعکس کیا جائے۔ میں سورج تو نہیں لیکن چاند بن کر سورج کی روشنی کو منعکس کرنا چاہتا ہوں۔ میں امید بھرے الفاظ بانٹنا چاہتا ہوں کیونکہ میرا ماننا ہے،زندگی کو بدلنے کے لیے روزانہ کچھ اچھا ضرور پڑھنا چاہیے،کچھ ایسا جو ہماری سوچ کو بدل دے،چاہے وہ کسی بھی موضوع پہ ہو۔یہ بلاگ آپ کو ایسی تحریر فراہم کرتا رہے گا۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو!