کلیات خلیل جبران(ص630-631)
تمہارا درد گویا اس صدت کے ٹوٹنے کی تکلیف ہے،جس کے اندر تمہارا فہم بند ہے۔
وہ ایک حیات اعلی ولادت کا دروازہ ہے۔
جس طرح ضرور ہے کہ ایک پھل کا سخت چھلکا ٹوٹے تاکہ اس کا مغز باہر آسکے۔
جس طرح ضروری ہے کہ شگوفے کا سینہ چاک ہوتاکہ پھول کی پتیاں باہر آسکیں۔
اسی طرح ضروری ہے کہ تم بھی اپنے صدف کے ٹوٹنے کا دکھ برداشت کرو۔
اور اگر تمھارا دل اس قابل ہو کر زندگی کے روزانہ پیش آنے والے معجزوں کو دیکھ سکے۔
تو تمہارے لئے تمہارا دکھ تمہاری مسرتوں سے کچھ کم دل نواز نہ ہوگا۔
اور دل کی فضا کے ان موسموں کو تم اس طرح قبول کرلوگے۔
جس طرح تم اپنے کھیتوں کے لئے موسموں کا تغیر پسند کرتے ہو۔
پس جب غم کا سخت اور تکلیف دہ موسم تم پر گزرے گا تو تم سنجیدگی اور استقامت کے ساتھ اپنی اس حالت کا مطالعہ کرو گے۔
اور تمہارا بہت سا دکھ تمہارا اپنا انتخاب ہے۔
اور در حقیقت ایک کڑوی دوا ہے جو تمھارے نفس خفی کے امراض کا علاج کرنے لئے تمہارا طبیب تمہیں پلاتا ہے۔
پس طبیب پر بھروسہ کرو ،اور اس کی دوا خاموشی اور سکون قلب کے ساتھ پی جاؤ۔