چاند کو دیکھا جائے تو اس میں بڑے بڑے داغ نظر آتے ہیں۔ یہ داغ ننگی آنکھ سے بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ پرانے زمانے کے ماہرین کا خیال تھا کہ چاند پر بڑے بڑے سمندر موجود ہیں ۔ اور یہ داغ انہی سمندروں کے ہیں، لیکن بعد میں سائنس کی ترقی سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ یہ داغ اصل میں بڑے بڑے میدانوں کے ہیں۔ یہ میدان سینکڑوں میل لمبے اور چوڑے ہیں۔ بہت سے میدان چھوٹے بھی ہیں ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے که یه میدان بنے کیسے ۔ اصل میں زمین کی طرح چاند کی فضا نہیں ہے۔ فضا کے نہ ہونے کی وجہ سے بڑے بڑے شہاب ثاقب به آسانی بغیر کسی مزاحمت کے چاند کی زمین سے ٹکرا جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے یہ گڑھے بن گئے ۔ تاہم چند بڑے میدان شہاب ثاقب کے ٹکرانے سے نہیں بنے بلکہ جب چاند کا ٹکڑا ہماری زمین سے الگ ہوا تو یہ گڑھے اس وقت کے بنے ہوئے ہیں۔
حالیہ تحریریں
Categories
آج کا دن (8)
اردو کالمز (120)
اسلام اور روحانیت (23)
افسانہ و ناول (23)
اقوال زریں (26)
بہترین زندگی کے راز (17)
جاوید چوہدری (67)
حکایات و واقعات (21)
سائنس اور ٹیکنالوجی (6)
سلیم زمان خان (11)
شاعری (44)
صحت و تندرستی (11)
صحت و سائنس (3)
طنز و مزاح (9)
عالمی ادب (تراجم) (6)
عجیب و غریب (2)
علم و ادب (11)
فلسفہ (11)
متفرق (7)
نامور شخصیات (9)
نعت (1)
پرسنل ڈویلپمنٹ (21)
کیرئیر گائیڈ (6)
یاسر پیرزادہ (14)
مزید پڑھیں
حالیہ تحریریں
Categories
آج کا دن (8)
اردو کالمز (120)
اسلام اور روحانیت (23)
افسانہ و ناول (23)
اقوال زریں (26)
بہترین زندگی کے راز (17)
جاوید چوہدری (67)
حکایات و واقعات (21)
سائنس اور ٹیکنالوجی (6)
سلیم زمان خان (11)
شاعری (44)
صحت و تندرستی (11)
صحت و سائنس (3)
طنز و مزاح (9)
عالمی ادب (تراجم) (6)
عجیب و غریب (2)
علم و ادب (11)
فلسفہ (11)
متفرق (7)
نامور شخصیات (9)
نعت (1)
پرسنل ڈویلپمنٹ (21)
کیرئیر گائیڈ (6)
یاسر پیرزادہ (14)