رات کو آسمان پر نظر دوڑائیں تو لا تعداد ستاروں کے درمیان جگہ جگہ ستاروں کے جھرمٹ نظر آتے ہیں۔ یہ کہکشاں کہلاتے ہیں۔ اس میں لاکھوں کروڑوں بلکہ اربوں ستارے بھی ہو سکتے ہیں۔ بعض کہکتا میں بہت بڑی ہوتی ہیں جن میں کئی ارب سے بھی زیادہ ستارے ہوتے ہیں جب کہ بعض کہکشا میں چھوٹی ہوتی ہیں ان میں لاکھوں ستارے ہوتے ہیں۔ چھوٹی سے چھوٹی کہکشاں بھی اتنی بڑی ہوتی ہے کہ اس کے کسی بھی کونے میں جانے کے لیے کئی لاکھ نوری سال لگ جاتے ہیں۔ یہ کہکشائیں دراصل اربوں سال پہلے دھوئیں کے بڑے بڑے گھومتے ہوئے بادل تھے۔گھومنے کے عمل کے دوران ہی ان کی یہ شکل بنی اور ستارے پیدا ہوئے۔ گھومنے کا یہ عمل ابھی تک جاری ہے اور ہر وقت نئے ستارے بنتے رہتے ہیں اور پرانے ٹوٹتے رہتے ہیں ۔ سب سے مشہور کہکشاں کا نام ” آندر و میدا ہے۔ یہ اس قدر دور ہے کہ اس کی روشنی زمین تک ۲۲ لاکھ سال بعد پہنچتی ۔ بعد ہے یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر ہم آندر و میدا کو دیکھتے ہیں تو گویا ۲۲ لاکھ سال پرانی ” آندرو میدا” کو دیکھ رہے ہوتے ہیں کیونکہ اس کا مکس پہنچانے والی روشنی ۱۱۲۲ ہلے وہاں سے چلی تھی۔
ہمارا نظام شمسی بھی ایک کہکشاں کا حصہ ہے اور ہماری کہکشاں کا نام ملکی وے (Milky Way) ہے۔
یہ اتنی بڑی کہکشاں ہے کہ اس کے ایک کونے تک پہنچنے کے لیے ایک لاکھ نوری سال کا عرصہ چاہیے ، یعنی کوئی انسان ایسے خلائی جہاز میں بیٹھ کر سفر کرے جو روشنی کی رفتار سے چلتا ہو اور ایک لاکھ سال تک روشنی کی رفتار سے بالکل سیدھ میں سفر کرے تو پھر کہیں جا کر شاید وہ ملکی وے کے آخری حصے تک پانچ سکے گا۔ اندازہ کیجئے کہ اگرصرف ہماری کہ کہاں اتنی بڑی ہے تو باقی کہکشائیں اور پھر تمام کا ئنات کتنی بڑی ہوگی۔