حضرت ابو بکر صدیق کے اقوال

⇐ مومن کو اتنا علم کافی ہے کہ اللہ عزوجل سے ڈرتا رہے۔
⇐ میں خلیفہ اللّٰہ نہیں، خلیفہ رسول ہوں اور اسی لقب سے خوش ہوں۔

⇐ عدل وانصاف ہر ایک سے خوب ہے لیکن مومن سے خوب تر ہے۔

⇐ گناہ سے توبہ کرنا واجب ہے مگر گناہ سے بچنا واجب تر ہے

⇐ زمانہ کی گردش اگرچہ عجیب امر ہے لیکن اس سے غفلت عجیب تر ہے

⇐ جو امر پیش اتا ہے وہ نزدیک ہے لیکن موت اس سے بھی نزدیک تر ہے

⇐ شرم مردوں سے خوب ہے مگر عورتوں سے خوب تر ہے۔
⇐ توبہ بوڑھے سے خوب اور جوان سے خوب تر ہے۔

⇐ گناہ جوان کا بھی اگرچہ بد ہے لیکن بوڑھے کا بدتر ہے ۔

⇐ بخشش کرنا امیر سے خوب ہے لیکن محتاج سے خوب تر ہے ۔

⇐ مشغول ہونا ساتھ دینا کے جاہل کا بد ہے لیکن عالم کا بدتر ہے ۔

⇐ تکبر کرنا امیروں کا بد ہے لیکن محتاجوں کا بدتر ہے۔

⇐ تواضع غریبوں سے خوب ہے لیکن امیروں سے خوب تر ہے۔

⇐ جسے رونے کی طاقت نہ ہو وہ رونے والوں پر رحم ہی کیا کرے۔

⇐ زبان کو شکوہ سے روک ،خوشی کی زندگی عطا ہوگی۔

⇐ شکر گزار مومن عافیت سے قریب تر ہے۔

⇐ اس دن پر رو جو تیری عمر کا گزر گیا اور اس میں نیکی نہیں کی۔

⇐ صبر میں کوئی مصیبت نہیں اور رونے میں کچھ فائدہ نہیں۔

⇐ عورتوں کو سونے کی سرخی اور زعفران کی زردی نے ہلاک کر رکھا ہے۔

⇐ جو شخص ابتدائے اسلام میں مر گیا وہ بہت خوش نصیب تھا۔

⇐ کاش میں کسی مومن کے سینے کا ایک بال ہی ہوتا۔

⇐ جا وہ ادھر سے بھاگو وہاں عزت تمہارے پیچھے پھرے گی۔

⇐ جس کا سرمایہ دنیا ہے اس کے دین کا نقصان زبان بیان کرنے سے عاجز ہیں۔

⇐ ہر چیز کے ثواب کا ایک اندازہ ہے سوائے صبر کے کہ وہ بے اندازہ ہے۔

⇐ مصیبت کی جڑ انسان کی گفتگو ہے۔

⇐ طالب دین عمل میں زیادتی کرتا ہے اور طالب دنیا علم میں۔

⇐ عبادت ایک پیشہ ہے دکان دکان اس کی خلوت ہے اور راس المال اس کا تقویٰ اور نفع اس کا جنت ہے ۔

⇐ ہرگز کوئی شخص موت کی تمنا نہیں کرے گا سوائے اس کے جس کو اپنے عمل پر وثوق ہوگا۔

⇐ اخلاص یہ ہے کہ اعمال کا عوض نہ چاہیے ۔دنیا کو اخرت کے لیے اور اخرت کو اللہ تعالی کے لیے چھوڑ دے ۔

⇐ لوگو اللہ تعالی سے شرم کرو میں جب کبھی میدان میں قضائے حاجت کے لیے جاتا ہوں تو اللہ تعالی سے شرما کر سر نیچے کر لیتا ہوں۔

⇐ دل مردہ ہے اور اس کی زندگی علم ہے علم بھی مردہ ہے اور اس کی زندگی عمل کرنے سے ہے۔

⇐ وہ لوگ بہتر نہیں ہیں جو دنیا کو آخرت کے لیے ترک کر دیتے ہیں۔

⇐ جس شخص پر نصیحت عمل نہ کرے وہ یہ جانیں کہ میرا دل ایمان سے خالی ہے۔

⇐ جو اللہ تعالی کے کاموں میں لگ جاتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے کاموں میں لگ جاتا ہے۔

⇐ تم ایک ایسی مہلت میں صبح و شام کر رہے ہو ، جس کی آخری میعاد کی خبر نہیں کہ وہ کب ختم ہوتی ہے ۔

⇐ گفتگو میں اختصار سے کام لو ۔ کلام اتنا ہی مفید ہوتا ہے جتنا آسانی سے سنا جا سکے ۔

⇐ طول کلامی گفتگو کا کچھ حصہ ذہنوں سے ضائع کر دیتی ہے۔

⇐ بد بخت ہے وہ شخص جو خود تو مر جائے اور اس کا گناہ نہ مرے (یعنی کوئی بری بات جاری کر جائے) ۔

⇐ جو قوم جہاد فی سبیل اللہ کو ترک کر دیتی ہے ، وہ ذلت و خسران کے تنگ و تاریک غاروں میں گر جاتی ہے ۔

⇐ اللہ تعالٰی کی عبادت میں سستی عام لوگوں سے بد ہے لیکن عالموں اور طالب علموں سے بدتر ہے۔

⇐ آنکھ کا کا سہ دل کا درواز ہ ہے کہ قلب کی تمام آفتیں اسی راستہ سے آتی ہیں اورشہوت والذات پیدا ہوتی ہیں ۔ آنکھ بند کر لے تمام آفتوں سے محفوظ ہو جائیگا ۔

⇐ علم کی قوت جب حد سے بڑھ جائے تو مکاری اور بسیاروانی پیدا کرتی ہے اورجب ناقص ہو تو حماقت اور البہی پیدا کرتی ہے۔

⇐ صدقہ فقیر کے سامنے عاجزی سے پیش کر ، کیونکہ خوش دلی سے صدقہ دینا قبولیت کا نشان ہے۔

⇐ مصیبت میں صبر کرنا سخت ہے مگر صبر کے ثواب کو ضائع نہ ہونے دینا سخت تر ہے۔



اپنا تبصرہ بھیجیں