بڑھیا کی حکمت

ایک بادشاہ نے اعلان کر رکھا تھا کہ جو اچھی بات کہے گا اس کو چار سو دینار (سونے کے سکے) دیئے جائیں گے۔

ایک دن بادشاہ رعایا کی دیکھ بھال کرنے نکلا تو اس نے دیکھا کہ ایک نوے سال کی بوڑھی عورت زیتون کے پودے لگا رہی ہے۔

بادشاہ نے کہا: تم پانچ دس سال میں مر جاؤ گی اور یہ درخت بیس سال بعد پھل دیں گے تو اتنی مشقت کرنے کا کیا فائدہ؟

بوڑھی عورت نے جواباً کہا: جو پھل ہم نے کھائے، وہ ہمارے بڑوں نے لگائے تھے اور اب ہم لگا رہے ہیں تاکہ ہماری اولاد کھائے۔

بادشاہ کو اس بوڑھی عورت کی بات پسند آئی اورحکم دیاکہ اس کو چار سو دینار دے دیئے جائیں۔جب بوڑھی عورت کو دینار دیئے گئے تو وہ مسکرانے لگی۔

 بادشاہ نے پوچھا :کیوں مسکرا رہی ہو؟

بوڑھی عورت نے جواب دیا:  زیتون کے درختوں نے تو بیس سال بعد پھل دینا تھا ،جبکہ مجھے میرا پھل ابھی مل گیا ۔

بادشاہ کو اس کی یہ بات بھی اچھی لگی اور حکم جاری کیا کہ اس کو مزید چار سو دینار دیئے جائیں۔جب اس عورت کو مزید چار سو دینار دیئے گئے تو وہ پھر مسکرانے لگی۔

بادشاہ نے پوچھا: اب کیوں مسکرائی؟

بوڑھی عورت نے کہا :زیتون کا درخت پورے سال میں صرف ایک بار پھل دیتا ہے جبکہ میرے درخت نے دو بار پھل دے دیئے ہیں۔

بادشاہ نے پھر حکم دیا اس کو مزید چار سو دینار دیئے جائیں۔ یہ حکم دیتے ہی بادشاہ تیزی سے وہاں سے روانہ ہوگیا

وزیر نے پوچھا: حضور آپ جلدی سے کیوں نکل آئے؟

بادشاہ نے کہا :اگر میں مزید اس عورت کے پاس رہتا تو میرا سارا خزانہ خالی ہوجاتا مگر عورت کی حکمت بھری باتیں ختم نہ ہوتیں۔

حاصل سبق: اچھی بات دل موہ لیتی ہے، نرم رویہ دشمن کو دوست بنا دیتا ہے، حکمت بھرا جملہ بادشاہوں کو بھی قریب لے آتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں