نامناسب دعا

حکایات رومی

ایک  صحابی رضی اللہ عنہسخت بیمار ہو گئے، بیماری کی شدت کی وجہ سے اٹھنے بیٹھنے سے معذور ہو گئے۔حضور اکرم ﷺکو خبر ملی تو آپ ﷺعیادت کے لیے ان کے گھر تشریف لے گئے، بیمار صحابی نے جب آپﷺ کو دیکھا تو خوشی سے  نئی زندگی محسوس کرنے لگا اور ایسے محسوس ہوا کہ جیسے کوئی مردہ اچانک زندہ ہو گیا ہو۔زہے نصیب اس بیماری نے تو مجھے خوش قسمت کر دیا جس کی بدولت میرے غریب خانے کو شاہ دو عالم ﷺ کے پائے اقدس نصیب ہوئے۔اس صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا”اے میری بیماری اور بخار اور رنج و غم “تجھے مبارک ہو کہ تمہارے سبب حضور اکرم ﷺمیری عیادت کو تشریف لائے۔
جب آپ ﷺ ان کی عیادت سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہیں کچھ یاد ہے کہ تم نے حالت صحت میں کوئی نامناسب دعا مانگی ہو۔انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی یاد نہیں آتا کہ دعا کیا تھی۔
تھوڑے ہی وقفے کے بعد حضور اکرم ﷺ کی برکت سے ان کو وہ دعا یاد آ گئی۔

صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، میں نے اپنے اعمال کی کوتاہیوں اور خطاؤں کے پیش نظر دعا کی تھی کہ اے اللہ ،وہ عذاب جو آپ آخرت میں مجھے دیں گے، وہ مجھے اسی عالم دنیا میں دے دیں تاکہ عالم آخرت کے عذاب سے رہائی پا جاؤں۔یہ دعا میں بار بار مانگتا رہا حتی کہ میں بیمار ہو گیااور نوبت آ گئی کہ مجھ کو ایسی شدید بیماری نے گھیر لیا کہ میری جان اس تکلیف سے بے جان ہو گئی۔حالت صحت کے تمام معاملات مکمل کرنے سے عاجز و معذور ہو گیا،سب لوگوں نے مجھے فراموش کر دیا۔اب اگر آپ ﷺ کو نا دیکھتا تو بس میرا کام ہو چکا تھا۔آپ ﷺ کے کرم نے مجھے دوبارہ زندہ کر دیا۔اس مضمون دعا کو حضور اکرم ﷺ نے سن کر ناراضگی کا اظہار فرمایا اور منع فرمایا کہ آئندہ ایسی نا مناسب دعا مت کرنا ،یہ آداب زندگی کے خلاف ہےکہ انسان اپنے اللہ سے بلاوجہ عذاب طلب کرے۔انسان تو ایک کمزور چیونٹی کی مانند ہے ،اس میں یہ طاقت کہاں کہ اللہ تعالی کی آزمائش کا بوجھ اٹھا سکے۔

صحابی نے عرض کی ؛ اے شاہ دو عالمﷺ، میری ہزار بار توبہ کہ آئندہ ایسی بات زبان پر لاؤں ۔حضور ﷺ میرے ماں باپ، آپ ﷺ پر قربان ، اب آئندہ کے لیے میری رہنمائی فرمائیں۔  تو آپ ﷺ نے اسے دعا میں دنیاو آخرت کی بھلائی مانگنے کے لیے کہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں