قومیں فکر سے محروم ہو کر تباہ ہو جاتی ہیں۔
عقل سے کائنات کو مسخر کر سکتے ہیں لیکن لامکان کی تسخیر کے لئے عشق درکار ہے۔
اگر آدمیت مطلوب ہے یعنی اگر آدمی بننا چاہتے ہو تو بنی آدم کا احترام کرو۔
جب شاعر کی آنکھیں کھلی ہوتی ہیں تو دنیا کی بند ہوتی ہیں اور جب شاعر کی آنکھیں ہمیشہ کے لئے بند ہوجاتی ہیں تو دنیا کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔
دل ایک ایسی چیز ہے جو ہر امیر کے پہلو میں نہیں ہوتا۔
عاشق پر موت حرام ہے۔
جو مسائل انسان نہ حل کرسکے قدرت انہیں حل کرتی ہے۔
ترک امید مرگ جاوداں ہے۔
دین کی حقیقت یہ ہے کہ دروغ گوئی اور حرام خوری سے پرہیز کرے اورہر حال میں اللہ تعالی کو حاضر ناضر سمجھے۔
بہترین نتائج کی خواہش معمولی نتائج کی توقع اور بدترین نتائج کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
ہزار کتب خانہ ایک طرف اور باپ کی نگاہ ملتفت ایک طرف۔
مصیبت کی طرح گمراہی بھی تنہا نہیں آتی۔
ہر شخص کو طبیعت آسمان سے ملتی ہے اور زبان زمین سے۔
دوسروں کے سہارے زندگی بسر کرنا قرآن کی رو سے کافری ہے۔
مشرقی اقوام کو مغربی تہذیب پر تنقید کی ضرورت ہے اس کی تقلید کی ضرورت نہیں۔
تجربے سے معلوم ہوا ہے کہ لوگ اخلاص اور دیانت کے بہت دشمن ہیں۔
فکر معیشت روح کی قاتل ہے۔
زندگی کے جس بھی شعبے میں تقلید کا عنصر نمایاں ہوگا اس میں حرکت مقصود ہوگی۔