شکسپئیر کے اقوال

⇐شرم کی کشش حسن سے زیادہ ہوتی ہے۔

 ⇐مجرم ذہن شکوک کا اڈاہے۔

 ⇐انسان کو اپنی موت تک جدوجہد کرنی چاہیے۔

 ⇐اپنے خیالات کو اپنا جیل خانہ نا بناؤ۔

  ⇐میرا یقین ہے فکر انسانی زندگی کی دشمن ہے۔

  ⇐ہر ایک کی بد خوئی سن لو مگر اپنا فیصلہ محفوظ رکھو۔

  ⇐مظبوط ارادے ماں بناتی ہے۔

  ⇐دنیا میں سب سے خطرناک غصہ جوانی کا ہے۔

  ⇐تمہاری عقل ہی تمہاری استاد ہے۔

  ⇐قسمت ، طوائف ہی تو ہے ۔

  ⇐جو میرا پیشہ چُراتا ہے وہ میری سب سے حقیر چیز لے جاتا ہے ۔

  ⇐ہر چمکنے والی چیز سونا نہیں ہوتی۔

  ⇐ان لوگوں کو رائے دیجئیے، جو بہرے نہیں ورنہ آپ کی رائے ضائع جائے گی۔

  ⇐جو ایک بار اعتماد شکنی کر چکا ہو، پھر اس پر کبھی اعتماد نا کرو۔

  ⇐ہماری پُر لطف بدکاریاں ہی ہمارے لیے چابک بن جاتی ہیں۔

  ⇐نیک نامی  انسانیت کا زیور ہے اور روح میں بسی ہوئی خوشبو۔

  ⇐ندامت دل کا درد ہے اور پاک و صاف زندگی کا طلوع۔

 ⇐تجربہ شاہد ہےکہ ضرورت کے وقت مستحکم ارادہ پوری طرح مدد کرتا ہے۔

 ⇐زندگی ہر شخص کو عزیز ہے لیکن بہادر انسان کے لیے عزت زندگی سے بھی زیادہ عزیز ہے۔

 ⇐ہر مقصد میں اللہ تعالی کی بڑائی، ملک کی بھلائی اور حق کی تلاش مدنظر رکھو۔

 ⇐تمہیں کیا چاہیے؟ جو کچھ بھی چاہیے، اسے مسکراہٹ کی طاقت سے حاصل کرو نا کہ تلوار سے۔

 ⇐اس شہد سے کیا فائدہ جو زہر میں ملا ہوا ہو بلکہ اس سے بہتر تو وہ زہر ہے جس میں شہد کی سی شیرینی ہو۔

 ⇐نا قرض دو ، نا لوکیونکہ قرض دینے سے اکثر پیسہ اور دوست دونوں چلے جاتے ہیں اور قرض لینے سے کفایت شعاری میں خلل پڑتا ہے۔

 ⇐دل و دماغ کو مسرتوں کی آماجگاہ بناؤ ، اس طرح ہزاروں نقصانات سے بچو گے اور لمبی عمر پاؤ گے۔

  ⇐جس طرح ایک چھوٹے سے دئیے کی روشنی بہت دور تک پھیلتی ہے، اسی طرح اس بری دنیا میں بھلائی دور تک چمکتی ہے۔

  ⇐دلوں کو فتح کرنے کے لیے تلواروں کی نہیں بلکہ عمل کی ضرورت ہوتی ہے۔

  ⇐ایڑیاں  رگڑ کر مر جانے سے بہتر ہے کہ جوانی میں جہاد ہی میں مر جانا چاہیے۔

  ⇐ہمارے شبہات اعتماد شکن ہیں اور ان اچھائیوں سے محروم رکھتے ہیں، جنہیں ہم کوشش کر کے حاصل کرتے ہیں۔

  ⇐محبت آنکھوں سے نہیں، دل سے دیکھتی ہے، اسی لیے محبت کے دیوتا کو اندھا بتایا  جاتا ہے۔

  ⇐محبت سب سے کرو، اعتبار چند ہستیوں کا اورنفرت کسی کے ساتھ بھی روا بھی نا رکھو۔

  ⇐دنیا کی ہر چیز کا تریاق خود اسی میں مضمر ہے لیکن عورت ، عورت کو شکست نہیں دے سکتی۔

  ⇐سب سے زیادہ اسی کو ملتا ہے، جو زیادہ مطمئن ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں