نرگس کا پھول

ایک نوجوان جو روزانہ جھیل کے کنارے بیٹھ کر خود اپنے ہی حسن کو دیکھا کرتا تھا۔وہ خود سے اس قدر مسحور تھا کہ ایک صبح وہ جھیل میں گرا اور ڈوب کر مر گیا۔جس مقام پر وہ جھیل میں گرا تھا، وہاں ایک پھول پیدا ہوا جسے نرگس کہتے ہیں۔

جب نرگس مرا تو جنگل کی دیویاں ظاہر ہوئیں اور اس جھیل پر گئیں، تازہ پانی کی یہ جھیل اشکوں سے نمکین ہو چکی تھی۔

دیویوں نے پوچھا؛تم کیوں روتی ہو۔۔۔؟

جھیل نے جواب دیا؛ میں نرگس کے لیے روتی ہوں۔

وہ کہنے لگیں ;آہ۔۔۔! کیا یہ حیرت کی بات نہیں کہ تم نرگس کے لیے گریہ کناں ہو، اگرچہ ہم بھی جنگل میں اس کا پیچھا کرتی تھیں، لیکن تم تُو اُس کا حُسن قریب سے دیکھا کرتی تھی۔

جھیل پوچھنے لگی؛ لیکن کیا نرگس سچ میں خوب صورت تھا؟

دیویاں حیرت زدہ ہو کر بولیں؛یہ تم سے بہتر کون جانتا ہے؟  آخر وہ تمہارے کنارے ہی تو بیٹھ کر روزانہ اپنے حسن کو دیکھا کرتا تھا۔

جھیل کچھ دیر خاموش رہی اوربالآخر کہنے لگی؛ہاں،میں نرگس کے لیے روتی ہوں لیکن مجھے کبھی اندازہ نہیں ہوا کہ وہ خوب صورت ہے۔ میں تو اس لیے گریہ کرتی ہوں کہ ہر مرتبہ جب وہ میرے کنارے بیٹھتا تو اس کی آنکھوں کی گہرائیوں میں ، میں اپنے حسن کا عکس دیکھا کرتی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں