ناقد

ناقد | خلیل جبران

ایک رات کا ذکر ہے کہ ایک آدمی گھوڑے پر سوار سمندر کی طرف سفر کرتا ہوا سڑک کے کنا رے ایک سرائے میں پہنچا ۔ وہ اترا اور سمندر کی جانب سفر کرنے والے سواروں کی طرح رات اور انسانیت پر اعتماد رکھتے ہوئے اپنے گھوڑے کو سرائے کے دروازے کے قریب درخت سے باندھا اور سرائے میں چلا گیا۔

رات کے وقت جب تمام لوگ سو رہے تھے ایک چور آیا اور مسافر کا گھوڑا چرا لے گیا۔
صبح وہ آدمی اٹھا تو دیکھا اس کا گھوڑا چوری ہو گیا ہے۔وہ گھوڑا چرائے جانے پر بیحد غمگین ہوا اور اس بات پر اسے بے حد افسوس ہواکہ ایک انسان نے اپنے دل کو گھوڑا چرانے کے خیال سے ملوث کیا۔تب سرائے کے دوسرے مسافر آئے اور اس کے گرد کھڑے ہوکر باتیں کرنے لگے۔

پہلے آدمی نے کہا کہ کیا یہ تمہاری حما قت نہیں کہ تم نے گھوڑے کو اصطبل سے باہر باندھا۔

دوسرے نے کہا:اور یہ اس سے بڑھ کر حماقت ہے کہ گھوڑے کو چھنال نہیں لگائی۔

تیسرے نے کہا:اور یہ حماقت کی انتہا ہے کہ سمندر کی طرف گھوڑے پر سفر کیا جائے۔

چوتھے نے کہا:صرف سست اور کاہل لوگ ہی گھوڑے رکھتے ہیں۔

تب مسافر بے حد حیران ہوا آخر کار چلایا:میرے دوستو ! کیا تم اس لئے میری غلطیوں اور کوتاہیوں کو گنوارہے ہو کہ میرا گھوڑا چوری ہوگیا ہے لیکن عجوبہ یہ ہے کہ تم نے ایک لفظ بھی اس شخص کہ متعلق نہیں کہا جس نے میرا گھوڑا چرایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں