ایک دفعہ نصیر الدین بازار سے گزررہے تھے کہ پیچھے سے کسی نے انہیں زور سے تھپڑ مارا ۔
ملا صاحب نے غصے سے پیچھے دیکھا،وہ شخص گھبرا کر بولا؛معاف کرنا ،میں سمجھا ؛ میرا دوست ہے۔
ملا نے کہا؛نہیں میں تمہیں معاف نہیں کروں گا، چلو عدالت چلتے ہیں۔
ملا نےجج صاحب کے سامنے اپنا مدعا پیش کیا۔
جج نے اس شخص کا خوف دیکھ کر کہا؛تم تھپڑ کی قیمت دو گے یا ملاصاحب تم کو بھی تھپڑ ماریں ؟
اس شخص نے نے کہا؛جناب! میں تھپڑ کی قیمت دوں گا،لیکن ابھی میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے،میری بیوی کےپاس کچھ زیور ہیں،وہ میں لے آتا ہوں۔
جج نے کہا :ٹھیک ہے ؛ جاؤ اور جلدی سے زیور لے آؤ۔
ملا صاحب انتظار کرتے کرتے تھک گئےلیکن وہ شخص نہیں آیا ۔
ملا صاحب اٹھے اور ایک زور کا تھپڑجج کو مارا اور کہا :جب وہ زیور لائے تو تم لے لینا ۔