ایک دفعہ میں تیزگام میں سفر کر رہا تھا ۔مسافروں سے پوچھا، دینہ کب آئے گا ،مجھے اترنا ہے۔تو مسافروں نے بتایا: بھائی یہ تیزگام ہے ،دینہ سے گزرے گی مگر رکے گی نہیں۔
یہ سن کر میں گھبرا گیا مگر مسافروں نے کہا گھبراؤ نہیں،دینہ اسٹیشن سے گذرتے ہوئے یہ ٹرین آہستہ ہو جاتی ہے۔تم ایک کام کرنا، جیسے ہی ٹرین آہستہ ہو تو تم دوڑتے ہوئے ٹرین سے اتر کر آگے کی طرف بھاگ پڑنا ،جس طرف ٹرین جا رہی ہے،اس طرح کرو گے تو تم گروگے نہیں اوردینہ آنے سے پہلے ہی مسافروں نے مجھے گیٹ پر کھڑا کر دیا۔
اب دینہ آتے ہی ٹرین آہستہ ہوئی تو میں ان کے بتانے کے مطابق پلیٹ فارم پر کودا اور کچھ زیادہ ہی تیزی سے دوڑ گیا۔اتنا تیز دوڑا کہ اگلے ڈبے تک جا پہنچا۔اگلے ڈبے کے کچھ مسافر دروازے میں کھڑے تھے ان مسافروں میں کسی نے میرا ہاتھ پکڑا تو کسی نے شرٹ پکڑی اور مجھے کھینچ کر ٹرین میں چڑھا لیا۔
اب ٹرین رفتار پکڑ چکی تھی اور سب مسافر کہے رہے تھے؛تیری قسمت اچھی ہے ،جو تجھے یہ گاڑی مل گئی ،ورنہ یہ تیزگام ہے اور دینہ میں نہیں رکتی!
مشتاق احمد یوسفی