لاک ڈاؤن میں اپنا وقت قیمتی کیسے بنائیں؟

لاک ڈاؤن میں اپنا وقت قیمتی کیسے بنائیں؟ | قاسم علی شاہ

 دنیا میں تین طرح کے لوگ جو اپنی غلطیوں کے ساتھ مختلف طرح کے معاملہ کرتے ہیں ۔پہلی قسم وہ لوگ ہیں جو غلطی کرتے ہیں لیکن سیکھ نہیں سکتے بلکہ اس کو نظر اندا ز کردیتے ہیں۔دوسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو غلطی کرتے ہیں اور سیکھ جاتے ہیں ،یہ عقل مند لوگ ہیں ۔تیسری قسم وہ لوگ ہیں جو ان سے زیادہ عقل مند ہیں ۔یہ  لو گ دوسروں کی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

 موجودہ حالات کے پیشِ نظر اگر دیکھا جائے تو تین ممالک ایسے ہیں جن میں پچھلے دِنوں کورونا نامی خطرناک کی آفت آئی ۔پہلی آفت چائنہ نے دیکھی جس میں ہزاروں لوگوں کی جان چلی گئی ۔دوسرے نمبر پر اٹلی اور تیسرے پر ایران نے یہ دیکھی۔ان تینوں ممالک کے بعد پاکستان کی باری آجاتی ہے ۔ہمارے لیے یہ بہت بڑا سبق ہے کہ ہم تینوں ممالک کے حالات سے سبق سیکھیں کہ جوغلطیاں ان تین ممالک نے کیں وہ ہم نہ کریں،بصورتِ دیگر ہم بہت بڑا نقصان کا سامنا کرسکتے ہیں۔

 سب سے ہمیں یہ تسلیم کرلینا چاہیے کہ ہم اس وقت ایک آفت اور وبائی حالت سے گزررہے ہیں ۔پاکستانی قوم کا سب سے بڑ ا مسئلہ یہ ہے کہ ہم کافی وقت تک چیزوں کونظر اندا زکرتے رہتے ہیں ۔ہم چیزوں کے بارے میں تحقیق کرنے کے بھی عادی نہیں ہیں جبکہ دوسروں کی کہی باتوں پر بلا تحقیق ہم یقین کربیٹھتے ہیں ۔اسی طرح ہم اپنے احساسات کوہی بہت اہمیت دیتے ہیں اور بیرونی حالات کے بارے میں انہی کے مطابق فیصلہ کربیٹھتے ہیں ۔

 سب سے پہلا کام ہمیں یہ کرنا ہے کہ ہم نے ان حالات کو تسلیم کرنا ہے اور اس کے لیے منظم پالیسی اور شعوری بنیادوں پر فیصلے کرنے ہیں۔ اس کے بغیر ہم اس پر قابو نہیں پاسکتے ۔ہم اس چیلنج سے آنکھیں بند کرکے نہیں بچ سکتے ۔جب بھی آپ کسی چیلنج سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں وہ آپ کو ہڑپ کرکے کھاجاتا ہے اور آپ کو تباہ و برباد کردیتا ہے ۔اس وقت ہم لاک ڈائون کی صورت حال میں ہیں جو کہ ملک و قوم کے مفاد میں ہے ۔حکومت ، بڑی شخصیات اور میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرف سے جو پیغام بار بار دیا جارہا ہے ،خدارا اس کو سنجیدگی سے لیں اور اس پر عمل کریں کیونکہ آپ کی جان ، آپ کی زندگی اور آپ کی فیملی کی زندگی بہت اہم ہے اور اس کی صرف اور صرف قیمت’’ احتیا ط‘‘ ہے۔احتیاط میں سب سے پہلی چیز ہاتھ ملانے سے اجتناب ہے ۔مجھے بڑا دکھ ہوا جب کل میں ایک میڈیکل اسٹور پر گیااور ہاں دیکھا کہ لوگ ایک دوسرے سے بغیر کسی احتیاط کے ہاتھ ملارہے تھے ۔اتنے بڑے چیلنج کے باوجود اورایک بڑی آفت والے وقت میں جہاں پوری کی پوری حکومتی مشینری اور ادارے آپ کو بار بار تاکید کررہے ہیں کہ آپ نے ہاتھ نہیں ملانااور ایک دوسرے سے بچنا ہے ، ہم اس کو نظر اندا کررہے ہیں۔ ہم نے ان تمام ہدایات پر عمل کرنے کی کوشش کرنی ہے ۔کیونکہ خدانخواستہ اگر یہ وبا مزید پھیلتی ہے تو ہمارا ملک اس حالت میں نہیں کہ ہم اس کا مقابلہ کرسکیں ۔

فرصت کا ایک بہترین موقع
 ا س تمام تر صورتِ حال میں جہاں ایک شخص کچھ دن بے حد مصروف تھا آج بالکل فارغ ہے ۔اس وقت پوری دنیا کا نظام رُک چکا ہے۔ واصف علی واصف ؒ کاایک ملفوظ ہے کہ ’’چھت گرنے لگے تو بھاگ جاؤ اور آسمان گرنے لگے تو رُک جاؤ۔‘‘ کیونکہ آسمان سب کے سروں پر ہے ،اس سے ہم بھاگ نہیں سکتے ،رکنا ہی ہمارے مفاد میں ہوتا ہے اور پھر آسمان والے کو پکارنا اور رحم مانگنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔اب جب ہم سب کے پاس بھرپور وقت ہے تو ہم نے اس کو استعمال کیسے کرنا ہے ؟  یہ بات یاد رکھیں کہ دنیا کی ہر مصیبت اور آزمائش اپنے ساتھ کوئی نہ کوئی مواقع بھی لے کر آتی ہے ۔ وہ آپ کو نیا بننے اور تجدید کا موقع دیتی ہے ۔موجود حالات میں دس کام ایسے ہیں جن پر اگر آپ عمل پیرا ہوں توآپ کا وقت قیمتی بن جائے گا اور آپ کو بھرپور فائدہ ہوگا۔

1) فیملی کو وقت:
 بہترین والدین کاشیوہ ہی یہی ہے کہ وہ بچوں کے ساتھ گہرارابطہ رکھتے ہیں یعنی بچوں کے احوال سننا اور اپنے دِل کے حالات انہیں بتانا ۔جب والدین بچوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں اور ان کو سنتے ہیں تو اس سے تعلق مضبوط ہوجاتا ہے ۔ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ غلطیاں نکالنے اور ڈانٹنے کا نام ’’پیرنٹنگ‘‘ ہے حالانکہ یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے ۔ابھی آپ کے پاس بھرپور وقت ہے ۔رشتوں کو مضبوط کیجیے ۔اپنے علم اور پروفیشن کے بڑے قد کو چھوڑکر ان کی سطح پر آکر ان کوسمجھنے کی کوشش کیجیے ۔ان دنوں میں اپنے لیے اور بچوں کے لیے کچھ سرگرمیاں بنائیں ۔مثال کے طورپر :کوئی اچھی سی مووی دیکھیں۔مل کر عبادت کرسکتے ہیں ۔گھر میں ایک بورڈ رکھ کر انہیں پڑھاسکتے ہیں ۔میں اپنے گھر میں بچوں کو خود ہی پڑھاتا ہوں ،کل بھی انہیں میں نے مختلف مضامین پڑھائے اور اس کے بعد ان کو ایکٹیویٹی دی کہ یوٹیوب پر جاکر اپنے سبق کے متعلق چیزیں سرچ کریں۔یہ ایک بہتری موقع ہے ہوم سکولنگ کا،باپ ایک استا د ہوتا ہے اوراستاد ایک باپ بھی ہوتا ہے تو ا س موقع پر آپ اپنے دونوں ذمہ داریاں نبھاسکتے ہیں ۔

(2خود کو بدلیں:
 موجود صورتِ حال کے تناظر میں یہی نظر آرہا ہے کہ مزید کچھ عرصہ تک شاید تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ کاروباری سرگرمیاں بند ہوجائیں گی۔یہ سب وہ تمام کام ہیں جن کو شاید ہم بدل نہیں سکتے ۔مگر اپنے آپ کو بدل سکتے ہیں ۔لہٰذا اپنے آپ کو ترجیحِ اول رکھیں ۔زندگی میں ایک بدلاؤلے کر آئیں اور اس کے لیے بنیادی چیز ایک منظم روٹین ہے۔ کیونکہ تعطیلا ت کا یہ موقع صحت مند شخص کو بھی بیمار کرسکتا ہے وہ بیماری کورونا تو نہیں لیکن ذہنی تفکرات اور ٹینشن ہوسکتی ہے ۔اگرآپ مصروف نہ ہوں تومایوس اور ناامید ہوسکتے ہیں ۔اپنے سونے جاگنے ، کھانے پینے اور بچوں کو وقت دینے کی ایک روٹین بنائیں تو یہ آ پ کی زندگی میں ایک زبردست بدلاؤ لے آئے گی۔

(3غورو خوض:
 جس طرح گاڑی چلتے چلتے رک جاتی ہے اوراس کو ٹیوننگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ایسے ہی میں اور آپ بھی چلتے چلتے رک گئے، اب ہمیں غور وخوض اور سوچنے کی ضرورت ہے ۔سوچیں کہ میں کون ہوں ؟کہاں سے آیاہوں ؟میری منزل کہاں ہے؟ میرا اپنے رب سے تعلق کیا ہے؟میں نے ابھی تک کیاکیا ؟میری زندگی کہاں تھی، اب کہاں ہے اور جانا کہاں ہے؟آپ تھوڑا سا غور و خوض کریں گے تو آپ خود کو تلاش کرلیں گے۔ہم نے ساری زندگی سب کچھ تلاش کیا مگر خود کو تلاش نہیں کیا۔ان حالات میں آپ باہر کا سفر نہیں کرسکتے ،اپنے اندر کا سفر توکرسکتے ہیں ناں،تو پھر اپنی تلاش شروع کیجیے!

(4سیکھنا:
 موجودہ حالات چونکہ مصروفیت رک چکی ہے تو میں نے پچھلے کچھ دنوں میں تقریبا ً دوکتابیں مکمل کرلی ہیں۔ اس کے ساتھ یوٹیوب پر مختلف قسم کی ڈاکومینٹریز دیکھیں ،بہت سارے نوٹس بنالیے ، کتنی ساری چیزوں پر غور کیا کہ پچھلے زمانوں میں جو وبائی صورت حال آئی تھی تب ان لوگوں سے کیا غلطیاں ہوئی تھیں۔معلوم ہوا کہ وہ غلطیا ں وہی تھیں جو آج ہم لوگ کررہے ہیں ۔ان ایام میں آپ بھرپورانداز میں چیزیں سیکھ سکتے ہیں۔یوٹیوب اور گوگل آپ کی بہت بڑی معاونت کرسکتے ہیں ۔جدید ٹیکنالوجی جہاں ایک بڑی سہولت ہے وہیں ایک بہت بڑا چیلنج بھی ہے ۔اگر آپ کے سوا ل درست نہیں ہیں تو آپ جواب نہیں ڈھونڈسکیں گے۔لیکن اگر آپ کے پاس درست سوالات ہیں اورآپ کو معلوم ہے کہ آپ نے ڈھونڈنا کیا ہے تو پھر آپ متعلقہ چیزوں کو ڈھونڈلیں گے ۔اس کے ساتھ ساتھ یہ موقع کتابیں پڑھنے کا بھی ہے ۔نوٹس بنانے کا ،آئیڈیاز بنانے کا اور ان کو اپنی فیملی کے ساتھ شئیر کرنے کا ۔یہ بھی ایک ایکٹیویٹی ہوسکتی ہے کہ ساری فیملی مل کر ایک کتاب پڑھیں۔اس پر بات چیت کریں اس سے جہاں ایکٹیویٹی بنے گی وہیں آپ ایک دوسرے کے قریب بھی آئیں گے ۔

(5پرانی چیزوں کو دیکھیں:
 میں نے ان دنوں میں اپنے پرانے ورکشاپ اور سیمینارز جو میں نے کسی زمانے میں اٹینڈ کیے تھے ان کے نوٹس نکال کر دیکھنے شروع کیے۔ میں بہت حیران ہوا کہ ان میں کچھ چیزیں ایسی تھیں جو بہت کام کی تھیں اور جنہیں میں تقریباً بھول چکا تھا۔آپ بھی اپنے پرانے نوٹس اور کاپیاں نکال کر اس سبق کی تجدید کریں اور کام کی چیزوں کو دوبارہ منظم کرکے اپنی زندگی میں شامل کیجیے۔

  (6عبادات:
یہ موقع آپ کے پاس عبادت کرنے کا بھی ہے ۔کیونکہ رب سے تعلق کے رشتے کو ہمیشہ تجدید کی ضرورت ہوتی ہے ۔میں نے گزشتہ دنوں میں ایک کتاب پڑھی جس میں اسماء الحسنی پر لکھی گئی تھی ۔اس میں ایک نام تھا ’’الوکیل‘‘ جس کا معنی ہے کہ کائنات کا سب سے بڑا وکیل اور کارساز ،اور جب اس کے معا نی کو میں نے گہرائی میں جاکر دیکھا تو معلوم ہوا کہ یہ وہ نام ہے جو بتاتا ہے کہ آپ کو اپناکام مکمل کرنے کے بعد اللہ کی ذات پر مکمل بھروسا کرلینا چاہیے ۔اس وقت کے حالات میں یہ ایک خوب صورت وظیفہ ہے کہ آپ اپنی بھرپور احتیاط کریںاور اس کے بعد ساری چیزیں اللہ کے پر چھوڑدیں۔ ان دنوں میں ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ ہماری نمازیں پوری ہیں ۔ہماری تسبیحات پوری ہیں ۔ہماری دعائیں کیسی ہیں اور ہم اللہ کی طرف رجوع کتنا کررہے ہیں،کیونکہ مشکل وقت میں دعا ہی واحد سہارا ہوتی ہے۔

(7 خود احتسابی:  
اپنی عادات کا جائزہ لیں۔دوکالمز بناکر ایک میں اپنی بری عادات اور دوسری میں اچھی عادات کی ایک لسٹ بنائیں اور دیکھیں کہ کون کون سی عادات ہیں جنہوں نے آپ کو نقصان پہنچایا، ان کو چھوڑنے کی کوشش کریں اور جو اچھی عادات ہیں انہیں اپنی زندگی میں پیدا کریں ۔یہ ضرورسوچیں کہ میں زندگی میں کہاں کہاں کمزورہوں ۔میں نے کہاں کہاں غلطیاں کی ہیں ، ان غلطیوں کو دوبارہ مت دہرائیں۔ اپنے آپ کو بہتر بنانے ،زندگی کو معیاری بنانے ، بچوں کے ساتھ خوش گوار تعلق بنانے اور مطالعہ بڑھانے کا آپ کے پاس یہ ایک بہتر ین موقع ہے۔آپ اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ایکسرسائز اورمراقبہ کریں کیونکہ آپ جی رہے ہیں مگر صرف جینا کافی نہیں ہے ۔۔بھرپور جینا ضروری ہے ۔

اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو!

اپنا تبصرہ بھیجیں