گناہ میں آسانی

بزرگ ایک قصہ سنایا کرتے تھے کہ کسی قبرستان میں ایک شخص نے رات کے وقت نعش کیساتھ زنا کیا۔بادشاہ وقت ایک نیک صفت شخص تھا، اس کے خواب میں ایک سفید پوش آدمی آیا اور اسے کہا کہ فلاں مقام پر فلاں شخص اس گناہ کا مرتکب ہوا ہے، اور اسے حکم دیا کہ اس زانی کو فوراً بادشاہی دربار میں لا کر اسے مشیر خاص کے عہدے پر مقرر کیا جائے۔ بادشاہ نے وجہ جاننی چاہی تو فوراً خواب ٹوٹ گیا۔ وہ سوچ میں پڑ گیا۔ بہر حال سپاہی روانہ ہوئے اور جائے وقوعہ ہر پہنچےتو وہ شخص وہیں موجود تھا۔سپاہیوں کو دیکھ کر وہ بوکھلا گیا اور اسے یقین ہو گیا کہ اس کی موت کا وقت آن پہنچا ہے۔اسے بادشاہ کے سامنے حاضر کیا گیا۔ بادشاہ نے اسے اس کا گناہ سنایا اور کہا ؛آج سے تم میرے مشیر خاص ہو۔

دوسری رات بادشاہ کو پھر خواب آیاتو بادشاہ نے فوراً اس سفید پوش سے اس کی وجہ پوچھی کہ آپ نے ایک زانی کے ساتھ ایسا کیوں کرنے کا کہا ؟ سفید پوش نے کہا؛اللّٰہ کو اس کا گناہ سخت نا پسند آیا، چونکہ اس کی موت کا وقت نہیں آیا تھا اسی لیے تم سے کہا گیا کہ اسے مشیر بنا لو، تاکہ وہ عیش میں پڑ جائے اور کبھی اپنے گناہ پر نادم ہو کر معافی نا مانگ سکے۔ کیوں کہ اس کی سزا آخرت میں طے کر دی گئی ہے۔ مرتے دم تک وہ عیش میں غرق رہے گا، اور بلکہ خوش بھی ہوگا کہ جس گناہ پر اسے سزا دی جانے چاہیے تھی اس گناہ پر اسے اعلیٰ عہدہ مل گیا۔سو اسے گمراہی میں رکھنا مقصد تھا۔

حاصل مقصد:
جب گناہوں میں آسانی ملنے لگے تو سمجھ لینا آخرت خراب ہو گئی۔ اور تم پرتوبہ کے دروازے بند کر دیے گئے ۔
کیا آج ایسا نہیں ہے؟ ہمیں بار بار گناہوں کا موقع ملتا ہے اور کتنی آسانی سے ملتا ہے اور کوئی پکڑ نہیں ہوتی ۔پہلی بار گناہ پر دل زور زور سے دھڑکے گا، آپ کادماغ غیر شعوری سگنل دے گا، ذہن میں ایک ٹیس اٹھے گی ، جسم کانپنے لگے گا ،لاغر ہونے لگے گا ، یہ وہ وقت ہوگا جب ایمان جھنجھوڑ رہا ہوتا ہے، چلا رہا ہوتا ہے کہ دور ہٹو، باز رہومگر دوسری بار یہ شدت کم ہو جائے گی اور پھر ختم۔ انسان مست رہتا ہےاور خوش بھی، مگر افسوس کہ اوپر والا اس سے اپنا تعلق قطع کر لیتا ہے۔گناہ کا راستہ ہمیشہ ہموار ہوگا اور آسان بھی، مگر یاد رکھیے سچ کا راستہ دشوار ہوتا ہے، اس میں بے شمار تکلیفیں ہوں گی، آزمائشیں، مصیبتیں ہوں گی ۔کسی زمین میں گندم خود بخود نہیں اگ آتی، آگائی جاتی ہے،محنت کی جاتی ہے، خیال کیا جاتا ہے، حفاظت کی جاتی ہے، تب جا کے پھل ملتا ہے مگر کسی زمین میں جھاڑیاں، غیر ضروری گھاس پھوس ، کانٹے دار پودے خود ہی اگتے ہیں۔ ان پہ کوئی محنت نہیں کرنی پڑتی، وہ خود ہی اگتی ہیں اور کچھ ہی دنوں میں پوری زمین کو لپیٹ میں لےکر اسے ناکارہ بنا دیتی ہے۔بالکل اسی طرح آپ کے دل کی زمین ہے، جہاں گناہوں کا تصور از خود پیدا ہوگا اور بڑھے گا مگر نیکیوں کے لیے ،گناہوں سے بچنے کے لیے محنت کرنی پڑے گی،دشواریوں سے گذرنا ہوگا۔

گناہ میں آسانی” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں