میں اللّٰہ کا حساب لوں گا

کتاب: مسند احمد بن حنبل

ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ سید الانبیاء نبی اکرم ﷺ طواف فرما رہے تھے، ایک اعرابی کو اپنے آگے طواف کرتے ہوئے پایا جس کی زبان پر “یاکریم یاکریم” کی صدا تھی۔ حضور اکرم ﷺنے بھی پیچھے سے یاکریم پڑھنا شروع کردیا۔ اب وہ اعرابی رُکن یمانی کی طرف جاتا تو پڑھتا یاکریم، سرکار دوعالمﷺ بھی پیچھے سے پڑھتے یاکریم۔ وہ اعرابی جس سمت بھی رخ کرتا اور پڑھتا یاکریم، سرکاردو عالمﷺ بھی اس کی آواز سے آواز ملاتےہوئے یاکریم پڑھتے۔
اعرابی نے تاجدار کائنات ﷺ کی طرف دیکھا اور کہا کہ اےروشن چہرے والے !اے حسین قد والے ! اللہ کی قسم اگر آپ کا چہرہ اتنا روشن اور عمدہ قد نہ ہوتا تو آپ کی شکایت اپنے محبوب نبی کریم ﷺکی بارگاہ میں ضرور کرتا کہ آپ میرا مذاق اڑاتے ہیں۔

سید دو عالم ﷺ مسکرائے اور فرمایا کہ کیا تو اپنے نبی کو پہچانتا ہے ؟
اعرابی نے عرض کیا: نہیں۔
آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم ایمان کیسے لائے؟
اعرابی نے عرض کیا: بِن دیکھے ان کی نبوت و رسالت کو تسلیم کیا، مانا اور بغیر ملاقات کے میں نے انکی رسالت کی تصدیق کی۔
 آپﷺ نے فرمایا: مبارک ہو، میں دنیا میں تیرا نبی ہوں اور آخرت میں تیری شفاعت کرونگا۔
وہ حضور علیہ السلام کے قدموں میں گرا اور بوسے دینے لگا تو آپ ﷺنے فرمایا: میرے ساتھ وہ معاملہ نہ کر جو عجمی لوگ اپنے بادشاہوں کے ساتھ کرتے ہیں، اللہ نے مجھے متکبر وجابر بناکر نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے مجھے بشیر و نذیر بناکر بھیجا ہے۔

راوی کہتے ہیں کہ اتنے میں جبریل علیہ السلام آئےاور عرض کیا کہ اللہ جل جلالہ نے آپﷺ کو سلام فرمایا ہے اور فرمایاہے کہ اس اعرابی کو بتادیں کہ ہم اس کا حساب لیں گے۔
اعرابی نے کہا: یا رسول اللہﷺ! کیا اللہ میرا حساب لے گا؟ فرمایا: ہاں، اگر وہ چاہے تو حساب لے گا۔
عرض کیا کہ اگر وہ میرا حساب لے گا تو میں اسکا حساب لونگا۔
آپ ﷺنے فرمایا کہ تو کس بات پر اللہ سے حساب لے گا؟
اُس اعرابی نے کہا کہ اگر وہ میرے گناہوں کا حساب لے گا تو میں اسکی بخشش کا حساب لوں گا، میرے گناہ زیادہ ہیں کہ اسکی بخشش؟اگر اس نےمیری نافرنیوں کا حساب لیا تو میں اسکی معافی کا حساب لوں گا،اگر اس نے میرے بخل کا امتحان لیا تو میں اس کے فضل و کرم کا حساب لوں گا۔
حضور اکرم سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سب سماعت کرنے کے بعد اتنا روئے کہ ریش مبارک آنسوؤں سے تر ہو گئی۔ پھر جبریل علیہ السلام آئے،عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ! اللہ سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ رونا کم کریں۔ آپ کے رونے نے فرشتوں کو تسبیح و تحلیل بھلا دی ہے۔ اپنے امتی کو کہیں نہ وہ ہمارا حساب لے نہ ہم اسکا حساب لیں گے اور اس کو خوشخبری سنادیں یہ جنت میں آپ کا ساتھی ہوگا۔

کیا عقل نے سمجھا ہے، کیا عشق نے جانا ہے
ان خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں