ارسطو کے اقوال

امید ایک چلتا پھرتا خواب ہے۔

بہترین کے لیے امید رکھو اور بدترین کے لیے تیار رہو۔

انقلابات معمولی باتوں پر نہیں آتے لیکن یہ معمولی باتوں سے جنم لیتے ہیں۔

غربت، انقلاب اور جرم کی ماں ہے۔

وقت ضائع کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ وقت بھی آپ کو ضائع کر رہا ہے۔

انتقام کے پیالے میں گرم گرم شوربہ ابل رہا ہے، اسے منہ نہ لگاؤ۔

بدصورت چہرہ ،بدصورت دماغ سے بہتر ہے۔

جو کسی کی عزت نہیں کرتا ، اس کی اپنی بھی کوئی عزت نہیں ہوتی۔

سونے کی بیساکھیوں سے صحت مند پاؤں اچھے ہیں۔

ترقی کے دو پہلو ہیں؛ اپنی لیاقت اور دوسرے کی حماقت۔

تقلید سے کوئی عظیم نہیں بنتا۔

زندگی کی ٹھوکریں بہترین ذریعہ تعلیم ہیں۔

غصہ ہمیشہ حماقت سے شروع ہوتا ہے اور ندامت پر ختم۔

ہر ایک نئی چیز اچھی معلوم ہوتی ہے، مگر دوستی جتنی پرانی ہو اُتنی ہی مضبوط اور عمدہ ہوتی ہے۔

کسی کے عیب مت تلاش کرنا کہ دوسرا تیرے عیبوں کی جستجو نہ کرے۔

کتنا برا ہے وہ انسان جو اس بات کی پرواہ ہی نہ کرے کہ لوگ اسے دیکھ رہے ہیں۔

ملازم سے اپنا راز کہنا اسے ملازم سے مالک بنا دیتا ہے۔

حسن اخلاق سے زندگی راحت اور آرام سے بسر ہوتی ہے، اس کو سب شعائر پر مقدم رکھنا چاہئے۔

اگر کوئی تیرے حق میں بدی کرے اور تُو کسی کے حق میں نیکی کرے تو دونوں کو فراموش کر دے۔

جو چیز ہماری عادت سےدور ہے، وہ عقل سے بھی دور ہے۔

جوبات معلوم نہ ہو ، اس کے اظہار میں شرم نہیں کرنی چاہئے۔

 مصیبتیں اور دکھ ہمیں اپنی کم ہمتی کی وجہ سے زیادہ خوفناک نظر آتے ہیں۔

عادت طبیعت کو ضعیف کر دیتی ہے اور اس کے خلاف کام کرواتی ہے۔

خاموشی سب سے زیادہ آسان کام اور سب سے زیادہ نافع عادت ہے۔

سب سے آسان کام ، جس کا نفع بھاری ہے، کم بولنا ہے۔

جواب دینے میں جلدی نہ کرنا کہ آخر میں خفت و شرمندگی نہ ہو۔

زیادہ گفتگو کر نا ہر چند کہ اچھی ہو، دلیل دیوانگی ہے۔

بے انصافی برداشت کرنے سے خود بے انصافی کرنا زیادہ اچھا ہے، لیکن کوئی بھی شخص اس بات کو قبول نہیں کرے گا۔

جو شخص تحصیل علم کی سختیاں برداشت نہیں کرتا، اسے جہل کی سختیاں عمر بھر برداشت کرنا پڑتی ہیں۔

زندگی کی سب سے بڑی فتح نفس پر قابو پانا ہے، اگر نفس نے دل پر فتح پا لی تو سمجھ لو دل مردہ ہے۔

سب سے بڑا بزدل وہ ہے، جو موت سے ڈرتا ہے۔

صورت بغیر سیرت کے ایک ایسا پھول ہے جس میں کانٹے زیادہ ہوں اور خوشبو بالکل نہ ہو۔

ظالموں اور ستمگروں کے ساتھ تعلق مت رکھو کہ رو ز قیامت ان کی باز پرس تم سے ہو گی۔

رشک سے انسان کو بچنا چاہیے، مگر جس رشک سے انسان کی اصلاح کی امید ہو اسے ضرور اختیار کرنا چاہیے۔

حرص کو دل میں جگہ نہ دے کہ تیری قوت دوسروں سے زیادہ نہیں ہے۔

جو ایک لمحے کے لیے غصہ کو پی جائے، وہ خود کو پورے المناک دن سے محفوظ رکھتا ہے۔

میں جس بات کو اصولی سمجھتا ہوں، اسے ہر گز غیر اصولی نہیں کہوں گاخواہ اس کے لیے مجھے ہزار بار موت کو گلے لگانا پڑے۔

ذہنی تکمیل مفہومات و خیالات سے نہیں ہوتی، بلکہ ان مفہومات کے حاصل کرنے میں جو کوششیں کی جاتی ہیں ،اُس سے ہوتی ہے۔

غصہ ہمیشہ حماقت سے شروع ہو کر ندامت پر ختم ہوتا ہے۔

انسان کے اسباب ظاہری میں عزت کا مرتبہ سب سے بلند ہے۔

بخیل خواہ  دولت مند ہو وو لوگوں کے دلوں میں عزت  حا صل نہیں کر سکتا۔ 

اگر کوئی تیرے حق میں بدی کرے یاتوکسی سے نیکی کرے تودونوں بھول جا۔

جو شخص حصول علم کی مشکلات نہیں جھیلتا اسے جہالت کی سختیاں عمر بھر جھیلنا پڑی ہیں۔

سب کا دوست کسی کا دوست نہیں ہوتا۔

تم زندگی میں چار چیزوں سے بلند مقام حاصل کرسکتے ہو:1۔ نیک گفتاری، 2۔ بلند کردار، 3۔ خلوصِ نیت اور 4۔ نیک لوگوں کی صحبت۔

قوم اور ملک کو بدنیت اور بدکردار حکمرانوں سے زیادہ کوئی قوت نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

جواب سوچ اور سمجھ کر دو تاکہ تم کو بعد میں شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

جو شخص حصولِ علم کے لیے تکلیف برداشت نہ کرسکے وہ تاحیات جہالت کی ذلالت میں مبتلا رہتا ہے۔

جس بات کا تم علم نہیں رکھتے اس کے اظہار میں شرم محسوس نہ کرو، بلکہ پوچھ کر علم میں اضافہ کرو۔

نا امیدی اور مایوسی عمر کو گھٹا دیتی ہے۔

آہستہ روی اختیار کرو، مگر ان کاموں میں جلدی کرو جن سے غم دور ہوجائیں۔

بہت زیادہ گفتگو کرنا خواہ موضوع نیک ہی ہو، دیوانگی ہی کی مانند ہے۔

جو گزر گیا اس پر کف افسوس ملنے سے کچھ حاصل نہ ہوگا بلکہ موجودہ وقت بھی ضائع ہوجائے گا۔ 

زندگی کی سب سے بڑی فتح نفس پر فتح پانا ہے۔

 شر کو شر سے رفع کرنا اگرچہ صحیح بات ہے مگر شرکو خیر سے رفع کرنا نسبتاً احسن ہے۔

لگن کے بغیر کسی میں بھی ذہانت پیدا نہیں ہوتی۔

اگر کوئی تیرے حق میں بدی کرے یا تو کسی سے نیکی کرے تو دونوں بھول جا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں