تو ابھی رہ گزر میں ہے، قید مقام سے گزر | علامہ محمد اقبال

تو ابھی رہ گزر میں ہے، قید مقام سے گزر
مصر و حجاز سے گزر، پارس و شام سے گزر

جس کا عمل ہے بے غرض، اس کی جزا کچھ اور ہے
حور و خیام سے گزر، بادہ و جام سے گزر

گرچہ ہے دلکشا بہت حسن فرنگ کی بہار
طائرک بلند بال، دانہ و دام سے گزر

کوہ شگاف تیری ضرب، تجھ سے کشاد شرق و غرب
تیغ ہلال کی طرح عیش نیام سے گزر

تیرا امام بے حضور، تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر، ایسے امام سے گزر

اپنا تبصرہ بھیجیں