عالم آب و خاک و باد! سر عیاں ہے تو کہ میں | علامہ محمد اقبال

عالم آب و خاک و باد! سر عیاں ہے تو کہ میں
وہ جو نظر سے ہے نہاں، اس کا جہاں ہے تو کہ میں

وہ شب درد و سوز و غم، کہتے ہیں زندگی جسے
اس کی سحر ہے تو کہ میں، اس کی اذاں ہے تو کہ میں

کس کی نمود کے لیے شام و سحر ہیں گرم سیر
شانہ روزگار پر بار گراں ہے تو کہ میں

تو کف خاک و بے بصر، میں کف خاک و خودنگر
کشت وجود کے لیے آب رواں ہے تو کہ میں

اپنا تبصرہ بھیجیں