میں ہی تو اک راز تھا سینہء کائنات میں!

میری نوائے شوق سے شور حریم ذات میں | علامہ محمد اقبال

میری نوائے شوق سے شور حریمِ ذات میں
غلغلہ ہائے الاماں بُت کدۀ صفات میں

حُور و فرشتہ ہیں اسیر میرے تخیّلات میں
میری نگاہ سے خلل تیری تجلّیات میں

گرچہ ہے میری جُستجو دَیر و حرم کی نقش بند
میری فغاں سے رستخیز کعبہ و سومنات میں

گاہ مری نگاہِ تیز چِیر گئی دلِ وجُود
گاہ اُلجھ کے رہ گئی میرے توہمّات میں

تُو نے یہ کیا غضب کِیا، مجھ کو بھی فاش کر دیا
مَیں ہی تو ایک راز تھا سینۀ کائنات میں!

اپنا تبصرہ بھیجیں