انسان کا کمال

فارسی حکایت

ابوسعید ابوالخیر سے کسی نے کہا؛”کیا کمال کا انسان ہو گا وہ جو ہوا میں اُڑ سکے۔‘‘
ابوسعید نے جواب دیا؛ یہ کونسی بڑی بات ہے، یہ کام توایک مکّھی بھی کر سکتی ہے۔
اور اگر کوئی شخص پانی پر چل سکے اُس کے بارے میں آپ کا کیا فرمانا ہے؟
یہ بھی کوئی خاص بات نہیں ہے کیونکہ لکڑی کا ٹکڑا بھی سطحِ آب پر تیر سکتا ہے۔
تو پھر آپ کے خیال میں کمال کیا ہے؟

میری نظر میں کمال یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان رہو اور کسی کو تمہاری زبان سے تکلیف نہ پہنچے،جھوٹ کبھی نہ کہو، کسی کا تمسخر مت اُڑاؤ، کسی کی ذات سے کوئی ناجائز فائدہ مت اُٹھاؤ، یہ کمال ہیں۔یہ ضروری نہیں کہ کسی کی ناجائز بات یا عادت کو برداشت کیا جائے، یہ کافی ہے کہ کسی کے بارے میں بن جانے کوئی رائے قائم نہ کریں۔یہ لازم نہیں ہے کہ ہم ایک دوسرے کو خوش کرنے کی کوشش کریں، یہ کافی ہے کہ ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچائیں۔یہ ضروری نہیں کہ ہم دوسروں کی اصلاح کریں، یہ کافی ہے کہ ہماری نگاہ اپنے عیوب پر ہو۔ حتّیٰ کہ یہ بھی ضروری نہیں کہ ہم ایک دوسرے سے محبّت کریں، اتنا کافی ہے کہ ایک دوسرے کے دشمن نہ ہوں۔ دوسروں کے ساتھ امن کے ساتھ جینا کمال ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں