پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی | علامہ محمد اقبال

پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی
تو صاحب منزل ہے کہ بھٹکا ہوا راہی

کافر ہے مسلماں تو نہ شاہی نہ فقیری
مومن ہے تو کرتا ہے فقیری میں بھی شاہی

کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

کافر ہے تو ہے تابع تقدیر مسلماں
مومن ہے تو وہ آپ ہے تقدیر الہی

میں نے توکیا پردئہ اسرار کو بھی چاک
دیرینہ ہے تیرا مرض کور نگاہی

اپنا تبصرہ بھیجیں